کولکتہ،7؍ستمبر(ایس او نیوز؍ایجنسی)قومی شہری رجسٹر (این آرسی) پر خطاب کرتے ہوئے مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ ملک میں اقتصادی بحران ہے- اس سے توجہ ہٹانے کے لیے چندریان -2مشن کا ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے- ملک میں پہلی چندریان لانچنگ ہے، ایسالگ رہا ہے کہ مودی کے اقتدار میں آنے سے پہلے اس طرح کے مشن شروع نہیں ہوئے تھے-وزیر اعظم نریندر مودی پرطنز کستے ہوئے ممتابنرجی نے کہا کہ آپ امریکہ، روس اور اسرائیل کو جھانسہ دے سکتے ہیں، لیکن بنگال کو نہیں -ممتا بنرجی مودی حکومت کے خلاف مسلسل حملہ آور ہیں - فی الحال، مغربی بنگال اسمبلی میں قومی شہری رجسٹر (این آرسی) کے خلاف پیش پیش ہیں - ممتا حکومت کی جانب سے پیش کی گئی اس تجویز کو منظور بھی کر دیا گیا- بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو چھوڑ کر دیگر تمام جماعتوں نے تجویز کی حمایت کی- بی جے پی ممبر اسمبلی خود مختار حکومت نے بنگال میں بھی این آرسی کا مطالبہ کیا ہے-12ستمبر کو ممتا بنرجی آسام جا سکتی ہیں - اور وہاں احتجاج کر سکتی ہیں - اس مہم پر کام کرتے ہوئے وزیراعلیٰ ممتابنرجی سب اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی کوشش کر رہی ہیں - اگرچہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ممتا بنرجی کے اس اقدام کی مخالفت کی ہے-اس سے پہلے ممتا بنرجی نے این آرسی سے گورکھا کمیونٹی کے100000سے زیادہ لوگوں کے باہر ہونے پرحیرانی ظاہرکی تھی- ممتابنرجی نے کہاتھا کہ این آرسی سے ہزاروں ہندوستانی باہرہو گئے ہیں -ممتا بنرجی نے یکم ستمبر کو ایک کے بعد ایک کئی ٹویٹ کرکے حکومت سے اس بات کویقینی بنانے کی مانگ کی تھی کہ حقیقی ہندوستانیوں کو فہرست سے باہر نہ کریں اورانہیں انصاف دینے کویقینی بنایاجائے- دریں اثناء وزیرا علیٰ نے کہا کہ این آر سی سیاسی ہتھکنڈے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے -یہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت اس کی آڑ میں سیاسی مخالفین کو پریشان کرنے کی کوشش کررہی ہے -رول185کے تحت این آر سی پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ ہم کبھی بھی بنگال میں این آر سی نافذ ہونے نہیں دیں گے -وزیرا علیٰ نے کہا کہ یہ صرف معاشی بحران سے توجہ ہٹانے کی کوشش کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے -ممتا بنرجی نے کہا کہ ملک معاشی بحران سے دوچار ہے، کمپنیاں بند ہورہی ہیں،لاکھوں نوجوان بے روزگار ہورہے ہیں مگر حکومت حقیقی مسائل پر توجہ دینے کے بجائے غیر ضروری مسائل میں الجھانے کی کوشش کررہی ہے -وزیرا علیٰ نے کہا کہ چندریان-2سائنس دانوں کا کمال ہے -مگر حکومت اس کا سہرا اپنے سر باندھنے کی کوشش کررہی ہے -وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارے سائنس دانوں نے اس سے قبل بھی بڑے بڑے کارنامے انجام دیے ہیں مگرکہیں بھی حکومت نے اس کا سہرا اپنے سر نہیں باندھا -خیال رہے کہ کانگریس اور بایاں محاذ نے این آر سی پر بحث کرانے کی تجویز پیش کی تھی جس کی ترنمول کانگریس نے بھی حمایت کی تھی-31اگست کو این آر سی کی آخری فہرست شائع ہوئی جس میں 19لاکھ افراد کے نام شامل نہیں ہیں -
نتیش بھی این آر سی سے متفق نہیں: ممتا بنرجی نے اسمبلی میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے بھی اس معاملے پر بات کی ہے- ممتا نے کہا کہ نتیش کمار نے بھی کہا ہے کہ وہ این آرسی کو قبول نہیں کریں گے- بتا دیں کہ اس سے پہلے جے ڈی یو کے سینئر لیڈر کے سی تیاگی نے کہا تھا کہ بہار میں این آرسی کی کوئی ضرورت نہیں ہے- اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ کیونکہ لسٹ میں بہت سے لوگوں کے نام نہیں ہے، تو اس عمل کے لئے اور وقت دیا جانا چاہئے-ممتا نے اس کے ساتھ ہی کہا کہ جمہوریت کے تمام ستون میڈیا اور عدلیہ تمام مرکزی مشیر کی طرف سے چلائے جا رہے ہیں - اصل ہندوستانیوں کے ناموں کو این آرسی فہرست سے باہر رکھا گیا ہے-واضح رہے کہ31اگست کو این آرسی کی آخری فہرست جاری کی گئی-این آرسی میں شامل ہونے کے لئے 33027661 لوگوں نے درخواست دی تھی- ان میں سے 31121004 لوگوں کو شامل کیا گیا ہے اور 1906657 لوگوں کا نام نہیں آیا- جن کا نام آخری فہرست میں نہیں آیا ان کا کیا ہوگا اسی کو لے کر سیاسی جماعتوں میں گھمسان جاری ہے- واضح ہوکہ بہار میں بھی این آرسی کا مطالبہ ہونے لگا ہے - ریاست میں اگلے سال اسمبلی انتخابات ہیں اور ایسے میں بھارتیہ جنتا پارٹی وہاں بھی این آرسی کو ایک بہت بڑا مسئلہ بنانے کی کوشش میں ہے، جب کہ آسام میں این آرسی کے موضوع پر بی جے پی کو شدید خفت کا سامنا کرنا پڑا ہے اور خودبی جے پی کے کئی لیڈروں نے صاف کہہ دیا کہ ہم این آرسی کی اس فہرست کو تسلیم نہیں کرتے ہیں - تاہم بی جے پی کے کئی لیڈران بہار کے سیمانچل میں این آرسی کا مطالبہ کررہے ہیں، ان کے مطابق اس علاقہ میں مبینہ طور پر بنگلہ دیشی درانداز آبسے ہیں -